03-Apr-2022 غزل
غزل
زمین پھولوں کی ہے آسمان پھولوں کا
اگر ہے ساتھ تو سارا جہان پھولوں کا
وہ جس کو ڈھال دیا خوشبوؤں کے پیکر میں
اسی پہ پھبتا ہے طرز بیان پھولوں کا
مہک رہے ہیں کئی پھول ابھی شاخوں پر
بہار چھوڑ گئی ہے نشان پھولوں کا
بھری نہ ہوتیں یہ راہیں نکیلے خاروں سے
رکھا جو ہوتا ذرا بھی دھیان پھولوں کا
مہکنا چھوڑا نہ پھولوں نے دھوپ کے ڈر سے
لیا نہ دھوپ نے کب امتحان پھولوں کا
تراش تیرے لبوں کی گلاب جیسی تھی
ترے لبوں پہ تھا سب کو گمان پھولوں کا
ہر اک زمیں میں لگائے گلاب کے پودے
ہمارا آپ کا ہے خاندان پھولوں کا
سماعتوں میں شہد جیسے گھول دے کوئی
کیا جو اردو زباں میں بیان پھولوں کا
لگا رہے ہیں اسے آگ باغباں اس کے
بنایا ہم نے تھا ہندوستان پھولوں کا
احمد علوی
asma saba khwaj
03-Apr-2022 03:43 PM
بہت خوب محترم
Reply